

قرارداد دہلی
٭23 مارچ 1940ء کو مسلم لیگ نے لاہو رمیں جو مشہور قرارداد منظور کی تھی اور جسے بعدازاں قرارداد پاکستان قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں 1946ء تک خاصا ابہام پایا جاتا تھا۔ کیونکہ اس قرارداد میں آزاد مسلم ریاستوں کا تصور پیش کیا گیا تھا اور ایک واحد ریاست پاکستان کا خیال تک بھی اس قرارداد میں دور دور تک موجود نہ تھا۔
چنانچہ جب اپریل 1946ء میں دہلی میں مسلم لیگ کے مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے منتخب ارکان کا کنونشن، قائداعظم محمد علی جناح کی زیر صدارت منعقد ہوا تو اس میں مشہور و معروف مسلم لیگی لیڈر جناب حسین شہید سہروردی کی تجویز پر ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں منجملہ دیگر امور کے یہ بھی واضح کردیا گیا تھا کہ پاکستان ایک واحد مقتدر ریاست ہوگی۔ یہ قرارداد تاریخ میں قرارداد دہلی کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس قرارداد کے ذریعہ مسلم لیگ کی سرکاری دستاویزات یا قراردادوں میں پہلی مرتبہ لفظ ’’پاکستان‘‘ استعمال کیا گیا۔ اس قرارداد دہلی کے الفاظ یہ ہیں۔
’’ہندوستان کے شمالی مشرق میں بنگال اور آسام، شمال مغرب میں پنجاب،صوبہ سرحد، سندھ اور بلوچستان یعنی پاکستان کے علاقے جہاں مسلمانوں کو غالب اکثریت حاصل ہے وہاں واحد مقتدر آزاد مملکت کی تشکیل کی جائے اور اس امر کا واضح اعلان کیا جائے کہ پاکستان کا قیام بلاتاخیر عمل میں لایا جائے گا‘‘۔
قرارداد دہلی کی منظوری اور اشاعت سے ایک طرف تو اعتراضات ختم ہوگئے دوسری طرف قرارداد لاہور کی تکمیل ہوگئی۔
یہ تاریخی قرارداد 9 اپریل 1946ء کو منظور کی گئی تھی۔