

عام انتخابات 2008
٭18 فروری 2008ء کو پاکستان کی تاریخ کے نویں عام انتخابات منعقد ہوئے جن میں قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی نے 87، مسلم لیگ (ن) نے 66، مسلم لیگ (ق) نے 38، متحدہ قومی موومنٹ نے 19، اے این پی نے 10، مسلم لیگ (ف) نے 4، متحدہ مجلس عمل نے 3 اور بی این پی (اے) اور پی پی شیرپائو گروپ نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کرلی۔
سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی، پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سرحد اسمبلی میں اے این پی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
ان انتخابات میں صدر پرویز مشرف کے حامیوں کو عبرتناک شکست ہوئی اور چوہدری شجاعت حسین، شیخ رشید احمد، رائو سکندر اقبال، ہمایوں اختر، شیر افگن، خورشید احمد قصوری، حامد ناصر چٹھہ، وصی ظفر، چوہدری امیر حسین، عابدہ حسین، اعجاز الحق، میاں محمد اظہر، لیاقت علی جتوئی اور سردار نصراللہ خان دریشک اپنی روایتی نشستوں پر بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور عوامی نیشنل پارٹی کے اسفندیار ولی سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ مرکز میں اتفاق رائے کے ساتھ حکومت بنانے میں ان کی مدد کریں۔