1886-01-07

جمشید نصروانجی ٭ کراچی کے معمار‘ جناب جمشید نصروانجی رستم جی مہتہ 7 جنوری 1886ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ جمشید نصروانجی مہتہ کا شمار ملک کے صف اول کے سماجی کارکنوں میں ہوتا تھا۔ وہ 1914ء میں کراچی میونسپلٹی کے رکن بنے اور 1933ء تک اس کے رکن رہے۔ اس دوران 1922ء سے 1933ء تک وہ گیارہ سال تک مسلسل کراچی کے میئر رہے۔ جمشید نصروانجی نے اپنی میئر شپ کے زمانے میں کراچی کے توسیع کے متعدد منصوبے بنائے۔ کھلی سڑکیں، باغات اور کھیلوں کے میدان تعمیر کروائے۔ شہر کو مختلف وارڈوں میں تقسیم کیا اور ہر وارڈ میں ایک پرائمری اسکول، ایک ڈسپنسری اور میٹرنٹی ہوم قائم کیا۔ فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کا اہتمام کیا۔ان کے زمانے میں کراچی ایک چھوٹے سے قصبے سے بڑھ کر ایک بڑا اور جدید شہر بن گیا۔ کراچی کی مشہور سڑک جمشید روڈ کا نام انہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یکم اگست 1952ء کو جناب جمشید نصروانجی رستم جی مہتہ نے وفات پائی۔
1929-09-09

ڈاکٹر رتھ فائو ٭9 ستمبر 1929ء پاکستان سے تعلق رکھنے والی معروف جرمن نژاد سماجی شخصیت ڈاکٹر رتھ فائو کی تاریخ پیدائش ہے ڈاکٹر رتھ فائو لیپزگ، جرمنی میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1950ء کی دہائی میں انہوں نے میڈیکل کی تعلیم مکمل کی اور خود کو عیسائی تنظیم ڈاٹرز آف دی ہارٹ آف میری کی سماجی خدمات کے لئے وقف کردیا۔ اپریل 1962ء میں انہوں نے کراچی میں جذام کے مریضوں کے علاج کے لئے ایک طبی مرکز قائم کیا جو میری ایڈیلیٹ لپروسی سینٹر کے نام سے معروف ہے۔31 اگست 2002ء کو ڈاکٹر رتھ فائو کو حکومت فلپینز نے عوامی خدمت کے شعبے میں رامن میگاسے ایوارڈ عطا کیا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر رتھ فائو کو حکومت جرمنی نے آرڈر آف میرٹ اور حکومت پاکستان نے ستارۂ قائداعظم اور ہلال پاکستان کے اعزازات عطا کئے ہیں۔
1952-08-01

جمشید نصروانجی ٭ کراچی کے معمار‘ جناب جمشید نصروانجی رستم جی مہتہ 7 جنوری 1886ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ جمشید نصروانجی مہتہ کا شمار ملک کے صف اول کے سماجی کارکنوں میں ہوتا تھا۔ وہ 1914ء میں کراچی میونسپلٹی کے رکن بنے اور 1933ء تک اس کے رکن رہے۔ اس دوران 1922ء سے 1933ء تک وہ گیارہ سال تک مسلسل کراچی کے میئر رہے۔ جمشید نصروانجی نے اپنی میئر شپ کے زمانے میں کراچی کے توسیع کے متعدد منصوبے بنائے۔ کھلی سڑکیں، باغات اور کھیلوں کے میدان تعمیر کروائے۔ شہر کو مختلف وارڈوں میں تقسیم کیا اور ہر وارڈ میں ایک پرائمری اسکول، ایک ڈسپنسری اور میٹرنٹی ہوم قائم کیا۔ فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کا اہتمام کیا۔ان کے زمانے میں کراچی ایک چھوٹے سے قصبے سے بڑھ کر ایک بڑا اور جدید شہر بن گیا۔ کراچی کی مشہور سڑک جمشید روڈ کا نام انہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یکم اگست 1952ء کو جناب جمشید نصروانجی رستم جی مہتہ نے وفات پائی۔
1989-12-26

دادا امیر حیدر خان ٭26 دسمبر 1989ء کو پاکستان کے عظیم انقلابی رہنما دادا امیر حیدر خان راولپنڈی میں وفات پاگئے۔ دادا امیر حیدر خان2 مارچ 1900ء کو موضع سہالیاں عمر خان تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ نہایت کم عمری میں تلاش معاش کی فکر میں گھر سے نکلے اور 1914ء میں بمبئی میں برٹش مرچنٹ نیوی میں ملازم ہوگئے۔ 1918ء میں وہ امریکا پہنچے جہاں ان کی ملاقات غدر پارٹی کے جلاوطن رہنمائوں سے ہوئی ، اس ملاقات نے دادا امیر حیدر خان کی ذہنی کیفیت بدل دی اور وہ کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔ بعدازاں وہ کسی طرح سوویت یونین پہنچے جہاں وہ اپنی نظریاتی تعلیم مکمل کرکے ہندوستان واپس آگئے۔ انہیں ان کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان میں کمیونسٹ پارٹی کو منظم کرنے میں مصروف ہوگئے۔ یہاں بھی ان کی زندگی کا بیشتر حصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے گزرا۔ ان کی سوانح عمری Chains to Lose کے نام سے انگریزی میں اور دادا کے نام سے اردو میں شائع ہوچکی ہے۔ وہ کالیاں سہالیاں نزد کلر سیداں، راولپنڈی میں آسودۂ خاک ہیں۔
2003-01-27

ڈاکٹراین میری شمل ٭27 جنوری 2003ء کو ممتاز جرمن اسکالر‘ ماہر اقبالیات‘ مستشرق اور پرستار اردو زبان ڈاکٹر این میری شمل جرمنی کے شہر بون میں انتقال کرگئیں۔ ڈاکٹر شمل 1922ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ 19 سال کی عمر میں انہوں نے مملوک خاندان کے مصر میں خلیفہ اور قاضی کا مقام کے عنوان سے ڈاکٹریٹ کیا۔ انہوں نے علامہ اقبال کی کتاب جاوید نامہ کا منظوم ترجمہ کیا۔ وہ جرمن‘ انگریزی‘ عربی‘ فارسی‘ اردو اور دیگر پاکستانی زبانوں پر عبور رکھتی تھیں۔ انہوں نے اقبال کے علاوہ پیر علی محمد راشدی‘ پیر حسام الدین راشدی‘ غلام ربانی اگرو اور جمال ابڑوکی تصانیف کو بھی جرمن زبان میں منتقل کیا تھا۔ ان کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے لاہور میں ایک سڑک کو ان کے نام سے موسوم کیا ہے۔
2005-12-14

سسٹر برنیس وارگس ٭14 دسمبر 2005ء کو پاکستان کی مشہور رفاہی شخصیت سسٹر برنیس وارگس کراچی میں وفات پاگئیں۔ سسٹر برنیس وارگس 10 مارچ 1926ء کو میکسیکو میں پیدا ہوئی تھیں۔ 27 سال کی عمر میں وہ نن بنیں۔ 1954ء میں پیرس میں سپیریئر جنرل نے انہیں بیرون ملک خدمات کے لئے منتخب کرکے پاکستان بھیج دیا۔جہاں آرچ بشپ کی درخواست پر انہیں اوران کی ساتھیوں کو جذام کی مریضوں کی خدمات انجام دینے کے لئے کہا گیا چنانچہ 16 اگست 1956ء کو سسٹر برنیس وارگس نے کراچی میں میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر قائم کیا۔ سسٹر برنیس وارگس نے اپنی تمام زندگی جذام کے مریضوں کی خدمت کے لئے وقف کردی ۔ ان کے انتقال کے وقت تک اس ادارے میں 52450 مریضوں کا علاج کیا جاچکا تھا۔