> <

1936-12-13
4881 Views
پرنس کریم آغا خان ٭13 دسمبر 1936ء فرقہ اسماعلیہ کے انچاسویں امام ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی تاریخ پیدائش ہے۔ آپ سر سلطان محمد شاہ آغا خاں سوئم کے سب سے بڑے صاحبزادے پرنس علی خاں کے فرزند ہیں۔ 13 جولائی 1957ء کو اسماعیلی فرقے کے انچاسویں امام چنے گئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفی کامل سے حاصل کی۔ اس کے بعد سوئٹزر لینڈ کے لے روزا اسکول میں داخل ہوگئے۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کچھ عرصہ انگلستان میں قیام کیا۔ پھر 1954ء میں ہارورڈ یونیورسٹی (امریکہ) میں داخلہ لے لیا۔ وہاں زیر تعلیم تھے کہ آغا خان سوئم کی رحلت پر اسماعیلی فرقے کی امامت کا بار ان کے کندھوں پر آپڑا۔ آپ نے عملاً ثابت کر دکھایا کہ آپ اس منصب جلیلہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے اور نبھانے کے پوری طرح اہل ہیں۔ آپ انگریزی، فرانسیسی، اردو، فارسی، اطالوی اور ہسپانوی زبانوں میں خاصی استعداد رکھتے ہیں۔ آپ کو مشرق وسطیٰ کی تاریخ سے خاص شغف ہے۔ فٹ بال، ٹینس، کشتی رانی اور اسکیٹنگ آپ کے پسندیدہ کھیل ہیں۔ آغا خان سوم مرحوم شروع ہی سے آپ کو منصب امامت پر فائز کرنے کے متمنی تھے۔ چنانچہ انہوں نے آپ کی دینی تربیت پر خاص توجہ کی اور ان میں اسماعیلی فرقے اور عام مسلمانوں کے دینی مسائل سے دلچسپی لینے کا جذبہ پیدا کردیا۔ منصب امامت پر فائزہونے کے بعد آپ کی گدی نشینی کی پہلی رسم 13 جولائی 1957ء کو جنیوا میں ادا کی گئی۔ اس کے بعد یہ رسومات دارالسلام، نیروبی، کمپالا، کراچی، ڈھاکہ، بمبئی، کانگو اور مڈغاسکر وغیرہ میں ادا کی گئیں۔ ان تمام رسومات میں آپ کو امامت کی مہردار انگوٹھی، تلوار اور حبہ پیش کیا گیا۔ شہزاد کریم آغا خان اپنے جلیل القدر دادا آغا خان سوئم کی طرح اصلاحی کاموں میں بھرپور دلچسپی لیتے ہیں آپ ہی کی ہدایت پر آغا خان فائونڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے زیر نگرانی دنیا بھر میں مدارس، اسپتال اور تحقیقاتی ادارے وغیرہ قائم کیے گئے ہیں۔ مختلف ممالک میں سماجی اور معاشی ترقی کے لیے انڈسٹریل پروموشن سروسز (I.P.S) شروع کی گئی جس کی خدمات نہ صرف اسماعیلی صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے بلکہ ان ممالک کے لیے بھی نمایاں ہیں جہاں اسماعیلی برادری بڑی تعداد میں آباد ہے۔ کراچی میں آغا خان ہیلتھ سروسز نے ایک عظیم الشان اسپتال اور میڈیکل یونیورسٹی قائم کی ہے جو ملک میں اپنے طرز کی پہلی یونیورسٹی ہے اور فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی فن تعمیر کی ترویج کے لیے آپ نے 1980ء سے ہر تیسرے سال نوبل انعامات کی طرز پر ایسی عمارات کو جو کسی بھی اسلامی ملک میں تعمیر ہوئی ہوں اور اسلامی فن تعمیر کی عکاسی کرتی ہوں، انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں پیرس میں ایک فائونڈیشن قائم کیا گیا ہے۔ پرنس کریم آغا خان کو مختلف ممالک نے مختلف خطابات اور اعزازات سے بھی نوازا ہے، جس میں حکومت برطانیہ کی جانب سے ہزہائی نس کا خطاب اور حکومت پاکستان کی جانب سے نشان امتیاز کا اعزاز بھی شامل ہے۔  
1998-10-17
3696 Views
حکیم محمد سعید ٭17 اکتوبر 1998پاکستان کے نامور طبیب، مصنف اور سماجی رہنما حکیم محمد سعید کا یوم شہادت ہے۔ حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد حافظ عبدالمجید نے 1906ء میں ہمدرد دوا خانہ کی بنیاد ڈالی تھی۔ کم سنی میں والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد ان کے بڑے بھائی حکیم عبدالحمید نے ان کی تعلیم و تربیت کی۔ 1939ء میں انہوں نے طبیہ کالج دہلی سے طب کا اعلیٰ امتحان پاس کیا اور ہمدرد دواخانہ کے کاموں میں اپنے بڑے بھائی کا ہاتھ بٹانے لگے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی میں آگئے اور انہوں نے یہاں ہمدرد دوا خانہ کی ازسرنو بنیاد رکھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کا ایک عظیم طبی، علمی، ادبی، تعلیمی، اشاعتی اور اسلامی ادارہ بن گیا۔ حکیم محمد سعید نے ہمدرد دوا خانہ کے علاوہ اور بھی کئی ادارے قائم کئے جن میں مدینتہ الحکمت کا نام سرفہرست ہے۔ حکیم محمد سعید صدر پاکستان کے طبی مشیر اور صوبہ سندھ کے گورنر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہوں نے کئی جریدے جاری کئے اور لاتعداد تصانیف یادگار چھوڑیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 1966ء میں انہیں ستارۂ امتیاز اور2000ء میں نشانِ امتیازعطا کیا تھا۔ حکیم محمد سعید کراچی میں مدینتہ الحکمت کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔    
UP