> <

1909-07-29
9772 Views
 مصطفیٰ علی ہمدانی ٭  پاکستان  کے  نامور براڈ کاسٹر مصطفی علی ہمدانی کی تاریخ پیدائش 29 جولائی1909ء ہے۔ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب، رات کو ٹھیک 12 بجے، جس براڈ کاسٹر کی آواز نے برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی کی نوید سنائی اور یہ تاریخی اعلان کیا۔ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، السلام و علیکم 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب، رات کے 12 بجے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس طلوع صبح آزادی‘‘ اس براڈ کاسٹر کا نام تھا مصطفی علی ہمدانی۔ مصطفی علی ہمدانی کا تعلق لاہور کے ایک معزز گھرانے سے تھا۔ ان کا بچپن اردو کے مایہ ناز انشا پرداز مولانا محمد حسین آزاد کے گھر میں گزرا۔ 1939ء میں وہ لاہور ریڈیو اسٹیشن سے بطور براڈ کاسٹر وابستہ ہوئے اور آواز کا یہ سفر 1969ء میں ان کی ریٹائرمنٹ کے باوجود 1973ء تک کسی نہ کسی طور پر قائم رہا۔ مصطفی علی ہمدانی کو قیام پاکستان کے اعلان کے علاوہ لاہور سے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کی جانکاہ خبر کے اعلان کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے اس درد ناک خبر کی ابتدا اپنے خاص انداز میں اس طرح کی۔ ’’جب احمد مرسل نہ رہے کون رہے گا‘‘۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں لاہور کے عوام میں اور سرحدوں پر آپ کی آواز عزم و حوصلے کے چراغ روشن کرتی رہی۔ مصطفی علی ہمدانی کو اردو کے علاوہ عربی اور فارسی زبانوں کے تلفظ کے سلسلے میں بھی سند تسلیم کیا جاتا تھا ۔وہ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور اردو کے علاوہ فارسی میں بھی مشق سخن کرتے تھے۔ مصطفی علی ہمدانی کا انتقال 21 اپریل 1980ء کو ہوا۔  
1929-08-18
8256 Views
ایس ایم سلیم ٭16 مارچ 1990ء کو پاکستان کے نامور صداکار اور اداکار ایس ایم سلیم امریکا کے شہر ہیوسٹن میں وفات پاگئے۔ ایس ایم سلیم 18 اگست 1929ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا اور قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان لاہور اور کراچی سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا پروگرام دیکھتا چلا گیا ریڈیو کے مقبول ترین پروگراموں میں شامل تھا۔ ریڈیو پاکستان سے ان کے یادگار ڈراموں میں رستم اور سہراب کا نام سرفہرست تھا۔ اس ڈرامے میں رستم کا کردار زیڈ اے بخاری نے اور سہراب کا کردار ایس ایم سلیم نے ادا کیا تھا۔ ایس ایم سلیم نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے بھی متعدد ڈراموں میں کام کیا جن میں انسان اور آدمی اور منٹوراما کے نام سرفہرست ہیں۔ منٹو راما میں انہوں نے سعادت حسن منٹو کا کردار ادا کیا تھا۔  
1977-01-24
12098 Views
غزالہ رفیق ٭24 جنوری 1977ء کو پاکستان کی معروف فن کارہ غزالہ رفیق خالق حقیقی سے جاملیں۔ غزالہ رفیق کا اصل نام بلقیس انصاری تھا۔ وہ 1939ء میں قمبر علی خان میں پیدا ہوئی تھیں۔ گھر کے علمی ماحول کے باعث انہیں ابتدا ہی سے لکھنے لکھانے اور گلوکاری کا شوق تھا۔ 1957ء میں انہوں نے زیڈ اے بخاری کی فرمائش پر ریڈیو پاکستان کراچی کے لئے گانے ریکارڈ کروائے اور امرائو بندوخاں اور ماسٹر محمد ابراہیم سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ ریڈیو پاکستان سے انہوں نے کئی اردو پروگرامز کی کمپیئرنگ بھی کی جن میں صبحدم دروازہ خاور کھلا، سامعین میں بہت مقبول ہوا۔ اسی دوران انہوں نے کئی ڈراموں میں بھی صداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے ایک سندھی فلم رت جا رشتا میں بھی کام کیا۔ کراچی ٹیلی وژن کے قیام کے بعد انہوں نے عبدالکریم بلوچ کی ہدایات میں تیار ہونے والے پہلے سندھی سیریل زینت میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اردو ڈراموں میں بھی کام کرتی رہیں۔ ان کے یادگار ڈراموں میں گڑیا گھر، پت جھڑ کے بعد، میں کون ہوں اے ہم نفسو، آخری موم بتی اور مرزا غالب کے نام سرفہرست تھے۔ جبکہ ان کے سندھی ڈراموں مں عمر ماروی، سسی پنوں، نوری جام تماچی اور لیلا چنیسر شامل تھے۔  
1980-04-21
9772 Views
 مصطفیٰ علی ہمدانی ٭  پاکستان  کے  نامور براڈ کاسٹر مصطفی علی ہمدانی کی تاریخ پیدائش 29 جولائی1909ء ہے۔ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب، رات کو ٹھیک 12 بجے، جس براڈ کاسٹر کی آواز نے برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی کی نوید سنائی اور یہ تاریخی اعلان کیا۔ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، السلام و علیکم 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب، رات کے 12 بجے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس طلوع صبح آزادی‘‘ اس براڈ کاسٹر کا نام تھا مصطفی علی ہمدانی۔ مصطفی علی ہمدانی کا تعلق لاہور کے ایک معزز گھرانے سے تھا۔ ان کا بچپن اردو کے مایہ ناز انشا پرداز مولانا محمد حسین آزاد کے گھر میں گزرا۔ 1939ء میں وہ لاہور ریڈیو اسٹیشن سے بطور براڈ کاسٹر وابستہ ہوئے اور آواز کا یہ سفر 1969ء میں ان کی ریٹائرمنٹ کے باوجود 1973ء تک کسی نہ کسی طور پر قائم رہا۔ مصطفی علی ہمدانی کو قیام پاکستان کے اعلان کے علاوہ لاہور سے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کی جانکاہ خبر کے اعلان کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے اس درد ناک خبر کی ابتدا اپنے خاص انداز میں اس طرح کی۔ ’’جب احمد مرسل نہ رہے کون رہے گا‘‘۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں لاہور کے عوام میں اور سرحدوں پر آپ کی آواز عزم و حوصلے کے چراغ روشن کرتی رہی۔ مصطفی علی ہمدانی کو اردو کے علاوہ عربی اور فارسی زبانوں کے تلفظ کے سلسلے میں بھی سند تسلیم کیا جاتا تھا ۔وہ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور اردو کے علاوہ فارسی میں بھی مشق سخن کرتے تھے۔ مصطفی علی ہمدانی کا انتقال 21 اپریل 1980ء کو ہوا۔  
1990-03-16
8256 Views
ایس ایم سلیم ٭16 مارچ 1990ء کو پاکستان کے نامور صداکار اور اداکار ایس ایم سلیم امریکا کے شہر ہیوسٹن میں وفات پاگئے۔ ایس ایم سلیم 18 اگست 1929ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا اور قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان لاہور اور کراچی سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا پروگرام دیکھتا چلا گیا ریڈیو کے مقبول ترین پروگراموں میں شامل تھا۔ ریڈیو پاکستان سے ان کے یادگار ڈراموں میں رستم اور سہراب کا نام سرفہرست تھا۔ اس ڈرامے میں رستم کا کردار زیڈ اے بخاری نے اور سہراب کا کردار ایس ایم سلیم نے ادا کیا تھا۔ ایس ایم سلیم نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے بھی متعدد ڈراموں میں کام کیا جن میں انسان اور آدمی اور منٹوراما کے نام سرفہرست ہیں۔ منٹو راما میں انہوں نے سعادت حسن منٹو کا کردار ادا کیا تھا۔  
1998-09-08
16428 Views
عرش منیر ٭8 ستمبر 1998ء کو ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن کی مشہور صداکارہ اور اداکارہ عرش منیر کراچی میں وفات پاگئیں اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔ عرش منیر کا تعلق لکھنؤ سے تھا۔ ان کے شوہر شوکت تھانوی اردو کے معروف ادیب تھے اور آل انڈیا ریڈیو سے بھی وابستہ تھے۔ انہی کی تحریک پر عرش منیر نے آل انڈیا ریڈیو سے صداکاری کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئیں اور ریڈیو پاکستان سے بطور اسٹاف آرٹسٹ وابستہ ہوگئیں۔ ٹیلی وژن کے آغاز کے بعد انہوں نے متعدد ٹی وی ڈراموں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ 1983ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔  
UP