1989-06-24

غلام رازق ٭24جون 1989ء کو پاکستان کے نامور ایتھلیٹ غلام رازق راولپنڈی میں وفات پاگئے اور فوجی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ غلام رازق کا تعلق پاکستان کی بری فوج سے تھا۔ انہوں نے 1956ء کے میلبرن اولمپکس سے 1966ء کے بنکاک کے ایشیائی کھیلوں تک مسلسل بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مجموعہ طور پر 33 تمغے جیتے جو ایک ریکارڈ ہے۔ آج تک پاکستان کے کسی ایتھلیٹ نے تن تنہا اتنے تمغے نہیں جیتے۔ غلام رازق 110 میٹر کی رکاوٹوں والی دوڑ (ہرڈلز) کے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے اور اس کی تکنیک پر انہیں کمال حاصل تھا۔ حکومت پاکستان نے انہیں 1964ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا جبکہ پاک فوج نے انہیں کیپٹن کا اعزازی رینک دیا تھا۔
2001-01-19

مبارک شاہ ٭19 جنوری 2001ء کو پاکستان کے مشہور ایتھلیٹ مبارک شاہ راولپنڈی میں وفات پاگئے اور راولپنڈی ہی میں آسودۂ خاک ہوئے۔ مبارک شاہ 1931ء میں میانوالی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق پاکستان کے بری فوج سے تھا اور وہ آنریری کیپٹن کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ 1958ء میں ٹوکیو میں منعقد ہونے والے تیسرے ایشیائی کھیلوں میں انہوں نے تین ہزار میٹر رکاوٹوں والی دوڑ میں طلائی تمغہ جیتا تھا جبکہ 1962ء میں جکارتہ میں ہونے والے چوتھے ایشیائی کھیلوں میں انہوں نے پانچ ہزار میٹر کی دوڑ میں نہ صرف طلائی تمغہ جیتا تھا بلکہ نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔
2010-02-08

ایتھلیٹ نسیم حمید ٭8 فروری 2010ء کو پاکستان کی ایتھلیٹ نسیم حمید نے ڈھاکا میں منعقد ہونے والے سائوتھ ایشین گیمز میں 100 میٹر کی دوڑ 11.81 سیکنڈز میں جیت کر خطے کی تیز ترین خاتون کا اعزاز حاصل کرلیا۔ تین دن بعد جب نسیم حمید وطن واپس لوٹیں تو ان کا والہانہ استقبال ہوا۔ انہیں ایئر پورٹ سے سیدھا گورنر ہائوس لے جایا گیا جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ان کا خیر مقدم کیا اور فوری طور پر انہیں پانچ لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ اسی دن صدر آصف علی زرداری نے بھی انہیں دس لاکھ روپے اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا۔