1929-01-01

اولمپین لطیف الرحمن ٭ ہاکی کے مشہور کھلاڑی لطیف الرحمن یکم جنوری 1929ء کو اندور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1948ء میں لندن میں منعقد ہونے والے اولمپک کھیلوں میں انہوں نے بھارت کی نمائندگی کی، بعدازاں وہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور 1952ء اور 1956ء کے اولمپک کھیلوں اور 1958ء کے ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کی جانب سے شریک ہوئے۔ وہ علی اقتدار شاہ دارا اور اختر حسین کے ساتھ دنیائے ہاکی کے ان تین کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اولمپک کھیلوں میں دو ممالک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا۔ لطیف الرحمن اسپیڈ، بال کنٹرول اور نپاتلا کراس لگانے کے ماہر تھے۔ مغربی ممالک نے انہیں فلائنگ ہارس کا خطاب عطا کیا تھا۔ یہ خطاب بعدازاں سمیع اللہ کے حصے میں بھی آیا۔ انہیں پاکستان کا دھیان چند بھی کہا جاتا تھا۔ 27 فروری 1987ء کو لطیف الرحمن فیصل آباد میں وفات پاگئے۔ لطیف الرحمن کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
1932-05-15

نصیر بندہ ٭ ہاکی کے مشہور کھلاڑی نصیر بندہ 15مئی 1932ء کو راولپنڈی میں ہی پیدا ہوئے تھے۔ نصیر بندہ کا اصل نام نصیر احمد تھا۔ وہ لیفٹ اِن کی پوزیشن پر کھیلا کرتے تھے۔ وہ انتہائی تیز رفتار کھلاڑی تھے اور اگر ایک مرتبہ وہ اپنے مخالف کھلاڑیوں کو ڈاج دے دیتے تو پھر انہیں پکڑنا محال ہوجاتا تھا۔ انہوں نے 1954ء سے 1962ء تک بین الاقوامی ہاکی میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔اس دوران انہوں نے دو ایشیائی کھیلوں اور ایک اولمپک کھیل میں سونے کا اور ایک اولمپک کھیل میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ ان کی وجہ شہرت ان کا وہ گول تھا جو انہوں نے1960ء کے روم اولمپکس کے فائنل میں بھارت کے خلاف اسکور کیا تھا۔ پاکستان نے اسی گول کی بدولت اولمپک کھیلوں میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اسی کارنامے کے باعث نصیر بندہ کو روم اولمپکس کا ہیرو کہا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر خطابات میں ٹوئنکل اسٹار اور مکی مائوس بھی شامل تھے۔ 20 مارچ 1993ء کو نصیر بندہ راولپنڈی میں وفات پاگئے۔
1937-06-04

تنویر ڈار/ہاکی کے کھلاڑی ٭ پاکستان ہاکی کے مشہور کھلاڑی تنویر ڈار 4 جون 1937ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے بڑے بھائی منیر ڈار کو ہاکی کھیلتا دیکھ کر انہیں بھی ہاکی کھیلنے کا اشتیاق ہوا اور 1966ء میں منیر ڈار کی ہاکی سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی ہاکی ٹیم کے مستقل فل بیک بن گئے۔ انہوں نے 1968ء کے اولمپکس، 1970ء کے ایشیائی کھیلوں اور 1971ء کے عالمی کپ میں اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ان تینوں ٹورنامنٹس میں پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ تنویر ڈار نے مجموعی طور پر80 بین الاقوامی میچ کھیلے اور مجموعی طور پر 48 گول اسکور کئے۔ 1971ء کے عالمی کپ میں انہوں نے تین ہیٹ ٹرکس اسکور کیں۔ ان کا یہ ریکارڈ آج بھی ناقابل تسخیر ہے۔ 11 فروری 1998ء کو تنویر ڈار کراچی میں وفات پاگئے۔
1951-07-02

منور الزماں ٭ پاکستان کے ہاکی کے نامور کھلاڑی منور الزماں 2 جولائی1951ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ 1971ء میں انہوں نے بارسلونا میں منعقد ہونے والے عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ سے اپنے ہاکی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے 1980ء میں کراچی میں منعقد ہونے والے چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ تک مسلسل دس برس پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا۔ اس دوران انہوں نے 119 بین الاقوامی میچوں میں مجموعی طور پر 44 گول اسکور کئے۔ منور الزماں نے 24 میچوں میں پاکستان کی قیادت کا فریضہ بھی انجام دیا۔ ان 24 میچوں میں پاکستان نے تمام میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان میچوں میں پاکستانی ٹیم نے مجموعی طور پر 100 گول اسکور کئے جبکہ اس کے خلاف صرف 21 گول اسکور کئے جاسکے۔ منورالزماں نے عالمی کپ، ایشیائی کھیل اور چیمپئنز ٹرافی میں طلائی تمغے حاصل کئے تھے۔ 1980ء میں اگر پاکستان ماسکو اولمپکس کا بائیکاٹ نہ کرتا تو اس ٹورنامنٹ میں بھی پاکستان کے طلائی تمغہ حاصل کرنے کا امکان سو فیصد تھا اور یوں منورالزماں ان معدودے چند کھلاڑیوں میں شامل ہوسکتے تھے جنہوں نے ہاکی کے ہر بڑے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں طلائی تمغے حاصل کئے ہیں۔ ٭28 جولائی 1994ء کو منور الزماں کراچی میں حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے وفات پاگئے۔
1963-08-15

قاضی محب الرحمن ٭15 اگست 1996ء پاکستان کے ہاکی کے معروف کھلاڑی قاضی محب الرحمن کی تاریخ پیدائش ہے۔ قاضی محب الرحمن سکاری ضلع بنوں میں پیدا ہوئے تھے۔فروری 1986ء میں وہ پاکستانی کی قومی ٹیم میں شامل ہوئے۔ انہوں نے 17 ٹورنامنٹس کے 123 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اس دوران چار طلائی ،آٹھ نقرئی اور تین کانسی کے میڈل جیتے۔ وہ پنالٹی کارنر سے گول اسکور کرنے کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے مجموعی طور پر41گول اسکور کئے۔ قاضی محب بنیادی طور پر فل بیک پوزیشن پر کھیلتے تھے مگر چند عرصے انہوں نے رائٹ ہاف کی پوزیشن پر کھیلا۔ وہ 1988ء سے 1990ء تک پاکستانی ہاکی ٹیم کے کپتان رہے۔ اس دوران انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں مین آف دی ٹورنامنٹ کی ٹرافی اور پاک بھارت ٹیسٹ سیریز میں بیسٹ پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کیا۔ 1990ء کے ایشیائی کھیلوں کے دوران ٹانگ میں گیند لگنے کی وجہ سے ان کے پائوں میں ایک زخم ہوگیا جو آہستہ آہستہ کینسر بن گیا۔ اسی مرض میں وہ صرف 33 برس کی عمر 29 دسمبر 1996ء کو وفات پاگئے اور اپنے آبائی گائوں سکاری ضلع بنوں میں آسودۂ خاک ہوئے۔ حکومت پاکستان انہیںان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
1968-10-26

میکسیکو اولمپکس ٭26 اکتوبر 1968ء کو میکسیکو اولمپکس میں ہاکی کے فائنل مقابلے میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 2-1 سے شکست دے کر اولمپک کھیلوں میں دوسری مرتبہ سونے کا تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ یہ اعزاز پاکستان نے پہلی مرتبہ 1960ء میں حاصل کیا تھا مگر بدقسمتی سے 1964ء میں پاکستان اپنے اس اعزاز کا دفاع نہیں کرسکا تھا۔ میکسیکو اولمپکس میں بھارت کی ٹیم‘ جس نے گذشتہ اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتا تھا‘ فائنل میں نہیں پہنچ سکی۔ فائنل میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں۔ پاکستان کے سینٹر فارورڈ رشید نے کھیل کے 16 ویں منٹ میں پہلا گول کیا۔ یہ گول کھیل کے 51 ویں منٹ میں آسٹریلوی ٹیم کے کپتان فل بیک گلن کراس نے برابر کردیا۔ چند لمحوں بعد پاکستان کے لیفٹ ان اسد ملک نے پاکستان کا دوسرا اور فیصلہ کن گول کرکے پاکستان کو کامیابی دلوادی۔ پاکستانی ٹیم کے کپتان طارق عزیز تھے جب کہ پاکستانی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں ذاکر‘ تنویر ڈار‘ سعید انور‘ ریاض احمد‘ گلریز‘ خالد محمود‘ اشفاق‘ عبدالرشید‘ اسد ملک اور جہانگیر بٹ شامل تھے۔
1971-10-24

ہاکی کا پہلا عالمی کپ ٭اکتوبر 1971ء میں اسپین کے شہر بارسلونا میں ہاکی کے پہلے عالمی کپ کا انعقاد ہوا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان نے نہایت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 24 اکتوبر 1971ء کو فائنل میں اسپین کو 1۔ صفر سے شکست دے کر یہ پہلا عالمی کپ جیت لیا۔ فائنل میں میچ کا واحد اور فیصلہ کن گول رائٹ بیک اختر الاسلام نے کیا جب کہ پاکستانی ٹیم کی قیادت خالد محمود نے کی۔ یہ ٹورنامنٹ جیت کر پاکستان نے ہاکی کا گرینڈ سلام بھی حاصل کیا کیونکہ اولمپکس اور ایشیائی کھیلوں میں ہاکی کے ٹائٹل پہلے ہی اس کے پاس تھے۔ تب سے اب تک ہاکی کا یہ عالمی کپ باقاعدگی سے منعقد ہورہا ہے۔ پہلے تین ٹورنامنٹ دو‘ دو سال کے وقفے سے منعقد ہوئے۔ پھر 29 ستمبر 1974ء کو بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ ٹورنامنٹ چار چار سال کے وقفے سے ہوا کرے گا چنانچہ اب یہ ٹورنامنٹ چار چار سال کے وقفے سے منعقد ہوتا ہے۔ پاکستان اب تک یہ ٹورنامنٹ 4 مرتبہ (1971ء ۔ 1978ء ۔ 1982ء اور 1994ء ) جیت چکا ہے۔
1977-06-09

9جون 1977 سہیل عباس کی پیدائش ٭9جون 1977ء پاکستان ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی سہیل عباس کی تاریخ پیدائش ہے۔ سہیل عباس کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 28 فروری 1998ء کو کیا تھا۔ 8 اکتوبر 2004ء کو پاکستان کے سہیل عباس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والی 8 میچوں کی سیریز کے 7 ویں میچ میں جوامرتسر میں میں کھیلا گیا تھا، اپنے بین الاقوامی ہاکی کیریئر کا 268 واں گول اسکور کرکے ہالینڈ کے معروف کھلاڑی پال لٹجن کا 267 گول کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔ پال لٹجن نے اپنے 267 گول 177 میچوں میں گول کئے تھے جبکہ سہیل عباس نے اپنا 268 واں گول 217 ویں میچ میں اسکور کیا۔ 6 دسمبر 2009ء کو سہیل عباس نے ارجنیٹنا میں منعقد ہونے والے چیمپئنز چیلنج ہاکی کپ ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں ، جو ان کا 318واں بین الاقوامی میچ تھا،کینیڈا کے خلاف اپنے کیریئر کا 300 واں گول اسکور کیا اور یوں وہ دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے جنہوں نے بین الاقوامی ہاکی میں 300 گول اسکور کرنے کا سنگ میل عبور کیا۔ سہیل عباس کے ان 300 گولوں میں ایک ڈبل ہیٹ ٹرک اور 21 ہیٹ ٹرکس شامل تھیں۔ 9 اگست 2012 تک سہیل عباس اپنے اس ریکارڈ کو 348 گول اسکور کرکے مزید بہتر بناچکے ہیں۔
1978-04-02

ہاکی کا عالمی کپ ٭مارچ 1978ء میں ہاکی کا چوتھا عالمی کپ ٹورنامنٹ ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں منعقد ہوا۔ اس ٹورنامنٹ میں 14 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت اصلاح الدین نے کی جبکہ نائب کپتان شہناز شیخ اور منیجر عبدالوحید تھے۔ پاکستان پول بی کے تمام ممالک کو شکست دے کر بآسانی سیمی فائنل میں پہنچ گیا جہاں اس کا مقابلہ مغربی جرمنی سے ہوا۔ میچ کا فیصلہ فاضل وقت میں ہوا، جب میچ کے 83 ویں منٹ میں اصلاح الدین نے میچ کا واحد اور فیصلہ کن گول اسکور کیا۔ فائنل میں، جو 2 اپریل 1978ء کو کھیلا گیا، پاکستان کے مدمقابل ہالینڈ کی ٹیم تھی۔ پہلے ہاف کے اختتام تک میچ 1-1 سے برابر تھا۔ دوسرے ہاف میں ہالینڈ ایک اور پاکستان دو گول کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یوں پاکستان نے 7 برس بعد، ہاکی کا عالمی کپ دوسری مرتبہ جیت لیا۔ پاکستان کی جانب سے اصلاح الدین، اختر رسول اور احسان اللہ نے گول بنائے جبکہ ہالینڈ کی طرف سے ٹائیز کروزے اور پال لٹجن گول کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی مجموعی کارکردگی بہت شاندار رہی، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پورے ٹورنامنٹ میں پاکستان نے 35 گول اسکور کئے تھے جبکہ اس کے خلاف صرف 4 گول اسکور کیے جاسکے تھے۔
1978-11-17

ہاکی ٹورنامنٹ ٭یہ مارچ 1978ء کی بات ہے جب بیونس آئرس میں منعقد ہونے والی ہاکی کے عالمی کپ ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر ایر مارشل (ریٹائرڈ) نور خان نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کو ہاکی کا ایسا ٹورنامنٹ منعقد کرانے کی تجویز پیش کی جو ہر سال منعقد ہوتا رہے اور جس میں اولمپکس یا دنیا کی صف اول کی مضبوط ترین ٹیمیں حصہ لیں۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے اس تجویز کو بڑا سراہا اور اس ٹورنامنٹ کی منظوری دے دی۔ ائر مارشل (ر) نور خان نے اس ٹورنامنٹ کا نام سپر کپ تجویز کیا تھا۔ مگر آئی ایچ ایف کے صدر اینی فرینک نے خیال پیش کیا کہ اس ٹورنامنٹ کا نام ’’چیمپئنز ٹرافی‘‘ رکھا جائے اور پہلا ٹورنامنٹ پاکستان کے شہر لاہور میں منعقد کیا جائے۔ جہاں 1971ء میں ہاکی کے عالمی کپ کا پہلا مقابلہ منعقد ہونا تھا مگر اس وقت کے سیاسی حالات کی وجہ سے لاہور کی بجائے بارسلونا میں منعقد ہوا تھا۔ 17 نومبر 1978ء کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں چیمپئنز ٹرافی کے پہلے ٹورنامنٹ کا آغاز ہوا۔ اس ٹورنامنٹ میں پانچ ممالک (پاکستان، آسٹریلیا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور اسپین) نے حصہ لیا۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا جو پاکستان نے دو کے مقابلے میں چھ گول سے جیت لیا۔ پاکستان نے ٹورنامنٹ کے چار میچوں میں مجموعی طور پر پندرہ گول کئے جبکہ خلاف صرف5 گول اسکور ہوئے۔ اس ٹورنامنٹ میں سونے کا تمغہ پاکستان ہی نے جیتا۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت اصلاح الدین کررہے تھے جبکہ چاندی کا تمغہ آسٹریلیا نے اور کانسی کا تمغہ برطانیہ کے حصے میں آیا۔