1982-08-14

بیرام ڈی آواری پاکستان کے مشہورکشتی راں اور صنعت کار بیرام ڈی آواری 1942 میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ڈنشا آواری نے کراچی کا مشہور بیچ لگژری ہوٹل تعمیر کیا تھا۔ یوں بیرام ڈی آواری کو ہوٹل چلانے کا فن ورثے میں ملا۔ خود انھوں نے بھی لاہور اور کراچی میں آواری ہوٹل قائم کیے۔ بیرام ڈی آواری کو کشتی رانی کا شوق تھا۔ انھوں نے 1978 اور 1982 کے ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اوردونوں میں گولڈ میڈلز جیتے۔ 1978 میں ان کے ساتھی منیر صادق تھے جبکہ 1982 میں ان کا ساتھ ان کی اہلیہ گوشپی آواری نے دیا۔ بیرام ڈی آواری کے اس کارنامے کے اعتراف کے طور پر 14 اگست 1982 ء کو حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔
1993-08-14

ایس ایچ ہاشمی پاکستان میں ایڈورٹائزنگ کے بانیوں میں سے ایک اور معروف سماجی وادبی شخصیت ایس ایچ ہاشمی کا پورا نام سید حسین ہاشمی تھا اور وہ 1935ء میں بہار کے گاؤں ’’گیا‘‘ میں نامور عالم دین مولانا قدوس ہاشمی کے گھرپیدا ہوئے تھے۔قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ وہ انیس سو انچاس سے ایڈورٹائزنگ کے شعبے سے منسلک رہے۔ چار سال کے بعد انھوں نے اورینٹ کے نام سے اپنی ایڈورٹائزنگ کمپنی قائم کی جو اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی ایڈورٹائزمنٹ کمپنی خیال کی جاتی ہے۔ اپنے شعبے کے علاوہ سماجی اور ادبی خدمات پر انہیں کئی اعزازت سے بھی نوازا گیا۔آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی نے انہیں ملینیم ایوارڈ،لائف اچیومینٹ ایوارڈ، اخبار دوست ایوارڈ سے نوازا۔ ان کی کمپنی اورینٹ نے سترہ سال بزنس پرفارمنس ایوارڈ حاصل کیے۔حکومت پاکستان نے انھیں 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور بعد ازاں ستارہ امتیازعطا کیا۔ ایڈورٹائزنگ کے شعبے کے فروغ کے لیے انہوں نے پاکستان ایڈورٹائزنگ انسٹیٹیوٹ کی بنیاد رکھی اور پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن قائم کی جس کے چیف پیٹرن رہے۔ایس ایچ ہاشمی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھی سرگرم رہے وہ پاکستان نیشنل کونسل آف کلچر اینڈ آرٹس کے صدر اور کراچی آرٹس کونسل کے نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ ایس ایچ ہاشمی نے 20 مارچ 2006 کو کراچی میں وفات پائی۔