> <

1947-08-11
2394 Views
قائداعظم محمد علی جناح (گیارہ اگست ۱۹۴۷ء تا گیارہ ستمبر ۱۹۴۸ء) قائداعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اسی شہر سے حاصل کی پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان تشریف لے گئے۔ جہاں انہوں نے 1896ء میں بار ایٹ لاء کا امتحان پاس کیا۔ وطن واپس لوٹنے کے بعد وہ وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوگئے اور پھر 1909ء میں مجلس قانون ساز کے رکن منتخب ہوئے۔ قائداعظم نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کانگریس میں شمولیت سے کیا، پھر کچھ عرصہ تک وہ کانگریس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ کے رکن بھی رہے لیکن جب ان پر کانگریس کے انتہا پسند ہندو لیڈروں کے عزائم آشکار ہوئے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسلم لیگ کے ہوگئے اور اس تنظیم کے پرچم تلے برصغیر کے مسلمانوں کو مجتمع کرنے میں مصروف ہوگئے۔ 1929ء میں انہوں نے موتی لال نہرو کو نہرو رپورٹ کے جواب میں اپنے مشہور چودہ نکات پیش کیے۔ جن میں برصغیر کے مسلمانوں کے مسائل کا حل تجویز کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے لندن میں گول میز کانفرنسوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ پھر وہ کچھ عرصے کے لیے سیاست سے دلبرداشتہ ہوکر انگلستان ہی میں مقیم ہوگئے لیکن جب ہندوستان کے مسلمانوں نے انہیں اپنی قیادت کے لیے آواز دی تو وہ اس پر لبیک کہتے ہوئے وطن واپس لوٹ آئے۔ 1937ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے اور پھر قیام پاکستان تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1940ء میں ان کی زیر صدارت لاہور میں تاریخی ’’قرارداد پاکستان‘‘ پیش کی گئی جس میں واشگاف الفاظ میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کی طویل جدوجہد کے نتیجے میں یہ مطالبہ انگریزوں نے بھی تسلیم کیا اوربالآخر 1947ء میں دنیا کے نقشے پر ایک نئی مسلم مملکت ’’پاکستان‘‘ کا اضافہ ہوگیا۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل اور دستور ساز اسمبلی کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنے کے خواہاں تھے لیکن ان کی بیماری نے ان کے تعمیری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے دیا اور مسلمانانِ پاکستان 11 ستمبر 1948ء کو اپنے اس عظیم رہنما کی قیادت سے محروم ہوگئے۔            
1948-12-14
7874 Views
 مولوی تمیز الدین (چودہ دسمبر ۱۹۴۸ء تا چوبیس اکتوبر ۱۹۵۴ء) (گیارہ جون ۱۹۶۲ء تا انیس اگست ۱۹۶۲ء) پاکستان کے آئین کی بالادستی کے پہلے علم بردار مولوی تمیز الدین مارچ 1889ء میں فرید پور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1914ء میں انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1926ء میں وہ پہلی مرتبہ بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے۔ 1937ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے نہ صرف بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے بلکہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں بھی شامل کئے گئے۔ 1945ء کے انتخابات میں وہ ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء میں قائداعظم کی وفات کے بعد آپ مجلس دستور کے صدر منتخب کرلئے گئے۔ 1954ء میں جب غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کی تحلیل کے احکام صادر کیے تو مولوی تمیز الدین نے اسے سندھ چیف کورٹ میں چیلنج کردیا۔ ہائی کورٹ نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا مگر حکومت نے فیڈرل کورٹ میں اپیل دائر کردی جہاں فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا اور یوں دستور اسمبلی توڑنے کا قدم جائز قرار دے دیا گیا۔ کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 1962ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن اور بعدازاں اسپیکر منتخب ہوئے۔ 19 اگست 1963ء کو مولوی تمیز الدین ڈھاکا میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔ انتقال کے وقت بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔        
1955-08-12
2751 Views
 عبدالوہاب خان (بارہ اگست ۱۹۵۵ء تا سات اکتوبر ۱۹۵۸ء) عبدالوہاب خان پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے تیسرے اسپیکر تھے جو 12 اگست 1955ء سے 7اکتوبر1958ء تک اس منصب پر فائز رہے۔ عبدالوہاب خان کا تعلق مشرقی پاکستان کے ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ پاکستان کا پہلا آئین انھی کے دور میں منظور ہوا تھا۔        
1962-06-11
7874 Views
 مولوی تمیز الدین (چودہ دسمبر ۱۹۴۸ء تا چوبیس اکتوبر ۱۹۵۴ء) (گیارہ جون ۱۹۶۲ء تا انیس اگست ۱۹۶۲ء) پاکستان کے آئین کی بالادستی کے پہلے علم بردار مولوی تمیز الدین مارچ 1889ء میں فرید پور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1914ء میں انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1926ء میں وہ پہلی مرتبہ بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے۔ 1937ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے نہ صرف بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے بلکہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں بھی شامل کئے گئے۔ 1945ء کے انتخابات میں وہ ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء میں قائداعظم کی وفات کے بعد آپ مجلس دستور کے صدر منتخب کرلئے گئے۔ 1954ء میں جب غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کی تحلیل کے احکام صادر کیے تو مولوی تمیز الدین نے اسے سندھ چیف کورٹ میں چیلنج کردیا۔ ہائی کورٹ نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا مگر حکومت نے فیڈرل کورٹ میں اپیل دائر کردی جہاں فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا اور یوں دستور اسمبلی توڑنے کا قدم جائز قرار دے دیا گیا۔ کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 1962ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن اور بعدازاں اسپیکر منتخب ہوئے۔ 19 اگست 1963ء کو مولوی تمیز الدین ڈھاکا میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔ انتقال کے وقت بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔        
1963-11-29
2821 Views
فضل القادر چودھری (انتیس نومبر ۱۹۶۳ء تا بارہ جون ۱۹۶۵ء) پاکستان کی قومی اسمبلی کے پانچویں اسپیکر فضل القادر چودھری 26مارچ 1919ء کو ضلع چاٹگام کے مقام  راؤزن میں پیدا ہوئے۔ 1962ء میں کنونشن مسلم لیگ کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اورمرکزی کابینہ میں شامل ہوئے۔ مولوی تمیز الدین کی وفات کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر بنے۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد عوامی لیگ نے انھیں پاکستان کا حامی ہونے کے الزام میں جیل میں ڈال دیا جہاں 17 جولائی 1973ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔      
1965-06-12
3228 Views
جسٹس عبدالجبار خان (بارہ جون ۱۹۶۵ء تا پچیس مارچ ۱۹۶۹ء) پاکستان کی قومی اسمبلی کے چھٹے اسپیکرجسٹس عبدالجبار خان 1902ء میں پیدا ہوئے۔ وہ  12جون 1965ء کو قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 25مارچ 1969ء تک اس عہدے پر فائز رہے ۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد وہ بنگلہ دیش میں قیام پذیر رہے۔ ان کی وفات 23اپریل 1984ء کو ہوئی۔      
1972-04-14
2321 Views
 ذوالفقار علی بھٹو (چودہ اپریل ۱۹۷۲ء تا بارہ اپریل ۱۹۷۳ء)  پاکستان کے تیسرے صدر ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928ء کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے بمبئی، کیلیفورنیا اور اوکسفرڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اور ایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔ جلد ہی ان کی شہرت حکومتی ایوانوں تک جا پہنچی۔ 1958ء میں ایوب خان نے انہیں اپنی کابینہ میں بطور وزیر شامل کیا۔ 1963ء میں وہ پاکستان کے وزیرخارجہ کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کے اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی میں انقلاب آگیا اور پاکستان عالمی تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا۔ ستمبر 1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔ جنوری 1966ء میں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔ 30 نومبر 1967ء کو انہوں نے لاہور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ 1970ء کے عام انتخابات میں انہوں نے مغربی پاکستان میں واضح کامیابی حاصل کی۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ء میں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ء میں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اسی دوران وہ 14اپریل 1972ء سے 12 اپریل 1973ء تک قومی اسمبلی کے سپیکر بھی رہے۔ انہوں نے 1977ء کے عام انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی مگر حزب اختلاف نے ان انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ حزب اختلاف نے انتخابی نتائج کے خلاف ایک ملک گیر تحریک چلائی جس کے نتیجے میں 5جولائی 1977ء کو مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد ضیاء الحق نے جناب ذوالفقار علی بھٹوکو ان کے عہدے سے معزول کرکے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا۔ دو ماہ بعد ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ 18 مارچ 1977ء کو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی۔ تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس، جسٹس انوار الحق نے اپنا وزن ان ججوں کے پلڑے میں ڈال دیا جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی موت کی سزا کے توثیق کی تھی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں تختہ دار پر پہنچا کر ان کی زندگی کا چراغ گل کردیا گیا۔            
1972-08-15
2200 Views
فضل الٰہی چوہدری (پندرہ اگست ۱۹۷۲ء تا سات اگست ۱۹۷۳ء) فضل الٰہی چوہدری یکم جنوری 1904ء کو مرالہ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ تحریک پاکستان میں انہوں نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا اور 1946ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پنجاب کے وزیر تعلیم اور وزیر صحت رہے۔ 1956ء میں وہ مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اس اسمبلی کے اسپیکر رہے۔ وہ 1962ء اور 1965ء میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1965ء سے 1969ء تک قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے۔ 1970ء میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر تیسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پہلے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور پھر صدر پاکستان کے منصب پر منتخب ہوئے۔ اس آخری عہدے پر وہ 16 ستمبر 1978ء تک فرائض انجام دیتے رہے۔ وہ ایک طویل عرصے تک مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور 1967ء میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ 1970ء کے عام انتخابات میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن اور 1972ء میں عبوری آئین کے نفاذ کے بعد اس اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔ وہ 7 اگست 1973ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 10 اگست 1973 ء کو وہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے ان کا مقابلہ نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار امیر زادہ خان سے تھا جنہیں ان کے 139 ووٹوں کے مقابلے میں صرف 45 ووٹ ملے۔ وہ پاکستان کے پہلے صدر تھے جن کا انتخاب 1973ء کے دستور کے تحت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان نے کیا تھا۔ فضل الٰہی چوہدری 16 ستمبر 1978ء تک صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ یکم جون 1982ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ مرالہ گوجرہ‘ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں آسودہ خاک ہیں۔      
1973-08-09
5141 Views
 صاحبزادہ فاروق علی خان (نو۔ اگست ۱۹۷۳ء تا ستائیس مارچ ۱۹۷۷ء) پاکستان کی قومی اسمبلی کے نویں اسپیکر صاحبزادہ فاروق علی خان 5 ستمبر 1931ء کو گکھڑ منڈی میں پیدا ہوئے۔ وہ  9 اگست 1973ء کو قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور 27 مارچ 1977ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ صاحبزادہ فاروق علی خان کی خودنوشت سوانح عمری جمہوریت صبر طلب کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔      
1977-03-27
5656 Views
 ملک معراج خالد (ستائیس مارچ ۱۹۷۷ء تا پانچ جولائی ۱۹۷۷ء) (تین دسمبر ۱۹۸۸ء تا چار نومبر ۱۹۹۰ء) پاکستان کی قومی اسمبلی کے دسویں اور تیرہویں اسپیکرملک معراج خالد 20ستمبر 1916ء کو برکی لاہور میں پیدا ہوئے۔ 2 مئی1972ء سے 10نومبر 1973ء تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ مارچ 1977ء کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے رکن اور 27مارچ 1977ء کو قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور 5 جولائی 1977ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1988ء میں جب پیپلز پارٹی دوبارہ برسر اقتدار آئی تو ملک معراج خالد ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے رکن اور اسپیکر منتخب ہوئے۔ اس مرتبہ وہ اس عہدے پر 3 دسمبر 1988ء سے 4 نومبر 1990ء تک فائز رہے۔ 5 نومبر1996ء کو صدر فاروق لغاری نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کیا ملک معراج خالد نگراں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔اس عہدے پر وہ 16فروری 1997ء تک فائز رہے۔ ملک معراج خالد کا انتقال 13جون 2003ء کو ہوا۔            
UP