> <

1965-09-07
6807 Views
یوم فضائیہ ٭1965ء کی پاک بھارت جنگ میں جہاں پاکستان کی بری اور بحری افواج نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ وہیں پاک فضائیہ کا کردار بھی سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ 6 ستمبر 1965ء کو جنگ کے پہلے ہی دن‘ پاک فضائیہ نے بری فوج کے دوش بدوش بڑا اہم کردار ادا کیا اور پٹھان کوٹ‘ آدم پور اور ہلواڑہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کرکے‘ دشمن کے 22 طیارے اور متعدد ٹینک‘ بھاری توپیں اور دوسرا اسلحہ تباہ کیا۔ لیکن جنگ کا اگلا دن‘ یعنی 7 ستمبر 1965ء کا دن تو پاک فضائیہ ہی کا دن تھا۔ اس دن اگرچہ پاک فضائیہ کے طیارے‘ سرگودھا کے ہوائی اڈے پر‘ طلوع آفتاب سے پہلے ہی بھارت کے ممکنہ حملے کے دفاع کے لیے تیار کھڑے تھے۔ مگر دشمن کا حملہ اس قدر ناگہانی تھا کہ حملے کا علم ان کی آمد کے بعد ہی ہوا چنانچہ فضائیہ کے طیاروں نے اپنا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا۔دشمن کے طیاروں کو نہ صرف فرار پر مجبور ہونا پڑا بلکہ پاک فضائیہ کے طیاروں نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے ان کے کئی طیارے مار گرائے۔ اس کے بعد پاک فضائیہ نے دشمن کے ہوائی اڈوں پر جوابی حملہ کیا اور لدھیانہ‘ جالندھر‘ بمبئی اور کلکتہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کرکے مجموعی طور پر دشمن کے 31 طیارے تباہ کردیے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے خلاف اپنی کارروائی 6 ستمبر کو شام 5 بجے کے بعد شروع کی تھی اور 7 ستمبر کو شام 5 بجے سے پہلے وہ دشمن کے 53 طیارے تباہ کرکے ناقابل شکست فضائی برتری حاصل کرچکی تھی۔ اس کے بعد جنگی بندی تک‘ ماسوائے سرحدی جھڑپوں کے‘ بھارتی فضائیہ نے کبھی بھی پاک فضائیہ کے اس تسلط کو چیلنج نہیں کیا جو اس نے فضائوں میں پہلے ہی روز قائم کرلیا تھا۔ پاکستان کے لیے فضائی جنگ 6 ستمبر کو شروع کی گئی تھی اس کی فضائیہ نے 7 ستمبر ہی کو جیت لی تھی۔  
1990-07-16
3163 Views
بدر اوّل ٭ 16 جولائی 1990ء کا دن، اس خواہش کی تکمیل کا دن ہے جو ہر پاکستانی کے دل میں برسوں سے مچل رہی تھی۔ یعنی خلائی ٹیکنالوجی کے حصول کی خواہش۔ جو عوامی جمہوریہ چین کے خلائی مرکز ژی چن سیٹلائٹ لائٹ لانچنگ سینٹر سے چینی راکٹ لانگ مارچ ٹو۔ای لارج وہیکل کی کامیاب پرواز کے بعد پوری ہوئی۔ اس راکٹ نے پاکستان ہی نہیں عالم اسلام میں تیار کردہ پہلا مصنوعی سیارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں چھوڑا تھا۔ بدر اوّل کا ڈیزائن، پاکستان کمیشن برائے خلائی و بالا فضائی تحقیق جیسے عرف عام میں سپارکو کہا جاتا ہے ماہرین نے خود ہی تیار کیا تھا۔ بدر اوّل تیس ماہرین کی ایک سال کی شبانہ روز محنت کے نتیجے میں تیار ہوا تھا اور پاور سپلائی ٹریکنگ، ٹیلی میٹری اور ٹیلی کمانڈ جیسے کئی نظاموں پر مشتمل تھا۔ اس کی تیاری پر تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ ’’ بدر اوّل‘‘ اگرچہ 17 فروری 1989ء کو تیار ہوگیا تھا مگر بعض وجوہات کی بنا پر اس کا خلائی سفر ایک سال پانچ ماہ تک التوا میں رہا۔ پھر 16 جولائی 1990ء کا تاریخی دن آیا جب اسے پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 50 منٹ پر بحرالکاہل میں فلپائن اور تائیوان کے درمیان مدار میں چھوڑا گیا۔ اسی صبح 7 بجکر 15 منٹ پر اسے سپارکو کے لاہور اور کراچی کے زمینی ٹریکنگ اسٹیشنوں پر کامیابی سے دیکھا گیا اور اسے مسلسل آٹھ منٹ تک ٹریک کیا گیا۔ یہ خلا میں پاکستان کا پہلا قدم تھا۔ بدر اوّل کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کے 26 رخ تھے۔ اس کی جسامت 3½ مکعب فٹ تھی جبکہ وزن 52 کلو گرام تھا۔ اس کا جدید الیکٹرانک نظام، زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، ذخیرہ کرنے اور پھر آگے فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ مصنوعی سیارہ ہر 98 منٹ کے بعد زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کرتا تھا۔ وہ 24 گھنٹوں میں چھ مرتبہ پاکستانی افق پر سے گزرتا تھا۔ وہ جس مدار پر محو سفر رہا اس کا زمین سے کم سے کم فاصلہ 211 کلو میٹر اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ 992 کلو میٹر تھا جبکہ خط استوا پر اس کا زاویہ 28.65 درجے کا ہوتا تھا۔ بدر اوّل کا تجربہ خاصا کامیاب رہا۔ یہ مصنوعی سیارہ 20 اگست 1990ء تک معلومات اور اطلاعات فراہم کرتا رہا، بعدازاں خلا کی پہنائیوں میں گم ہوگیا۔
1991-07-17
3685 Views
الخالد ٹینک ٭17 جولائی 1991ء کو پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ نے ٹیکسلا میں ہیوی ری بلڈ فیکٹری میں چین کے اشتراک سے بنائے گئے جدید ٹی 90 ٹینک کی تقریب رونمائی انجام دی۔ اس ٹینک کو اسلام کے عظیم سپہ سالار حضرت خالد بن ولیدؓ کے نام کی نسبت سے ’’الخالد‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاکہ اس جدید ٹینک کی تیاری خود انحصاری کی طرف بڑا قدم ہے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے اپنے خطاب میں کہاکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ نہ صرف پاکستان کو ٹیکنالوجی منتقل ہوئی ہے بلکہ پاکستانی انجینئروں نے ٹینک خود ڈیزائن کیا ہے۔ ’’الخالد‘‘ 48 ٹن وزنی ٹینک ہے جس میں 12 سو ہارس پاور کا انجن لگا ہوا ہے۔ یہ ٹینک دنیا کے بہترین اور جدید ترین ٹینکوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس میں 125 ملی میٹر کی توپ لگی ہوئی ہے جو دو کلو میٹر کے فاصلے پر حرکت کرتی ہوئی چیزوں کو نشانہ بناسکتی ہے۔ ٹینک میں طیارہ شکن توپ بھی موجود ہے اور اس کے گولہ پھینکنے کی رفتار دنیا کے کسی بھی ٹینک سے زیادہ ہے۔  الخالد کے 65 فیصد پرزے ملک میں اور 25 فیصد چین میں تیار کئے گئے تھے جبکہ 10 فیصد پرزے دوسرے ممالک سے منگوائے گئے تھے۔ الخالد پر 15لاکھ ڈالر لاگت آئی جبکہ مغربی ممالک میں اس قسم کے ٹینک کی لاگت 50 لاکھ ڈالر ہے۔ اس منصوبے پر کام کا آغاز 1988ء میں ہوا تھا اور یہ منصوبہ تین سال کی مختصر مدت میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔
1999-10-12
3083 Views
جنرل پرویز مشرف ٭12 اکتوبر 1999ء کو جب پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف سری لنکا کی آزادی کی پچاس سالہ تقریبات میں شرکت کرکے کولمبو سے واپس آرہے تھے، پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے اچانک انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ضیاء الدین کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر نیا آرمی چیف مقرر کردیا۔ جونہی یہ اطلاع ٹیلی وژن سے نشر ہوئی اور جی ایچ کیو پہنچی، کورکمانڈرز نے اس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کردیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف اس وقت ملک سے باہر ہیں۔ حکومت اگر انہیں ان کے عہدے سے ہٹانا ہی چاہتی تھی تو اسے ان کی واپسی کا انتظار کرنا چاہئے تھا، بصورت دیگر وہ جنرل پرویز مشرف ہی کے احکامات کی تعمیل کریں گے۔ ادھر جنرل پرویز مشرف اس کارروائی سے بے خبر تھے اور وہ مالے کے راستے کولمبو سے کراچی کے لئے محو سفر تھے۔ حکومت نے اس صورت حال کا فائدہ اٹھانا چاہا اور کوشش کی کہ جنرل پرویز مشرف جس طیارے میں سوار ہیں اسے کراچی ائیر پورٹ پر اترنے نہ دیا جائے۔ مگر فوج کے کورکمانڈروں نے اس کوشش کو ناکام بنادیا۔ جنرل پرویز مشرف کا طیارہ کراچی ائیر پورٹ پر ہی اترا اور جب جنرل پرویز طیارے سے باہر آئے تو فوج نے انہیں آرمی چیف ہی کا پروٹوکول دیا۔ تھوڑی ہی دیر میں فوج نے پورے ملک کے انتظامی حالات پر کنٹرول کرلیا۔ وزیراعظم نواز شریف کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا اور جنرل پرویز مشرف ملک کے چیف ایگزیکٹو بن گئے۔
UP