03 Feb , 1975

ام کلثوم کی وفات
ام کلثوم ٭3 فروری 1975ء کو عالم اسلام کی عظیم گلوکارہ ام کلثوم وفات پاگئیں۔ ام کلثوم31 دسمبر 1898ء کو مصر کے ایک کسان گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1920ء کی دہائی میں ان کا شمار عرب کی نامور گلوکارائوں میں ہونے لگا۔ 1934ء میں انہوں نے ریڈیو قاہرہ سے اپنا پہلا پروگرام پیش کیا جس کے باعث ان کی آواز ساری عرب دنیا میں گونجنے لگی۔ ام کلثوم کی آواز میں ایک ایسا کھرج تھا جو بہت کم لوگوں کو ودیعت ہوا ہے۔ اپنے بچپن میں انہوں نے افلاس کے دن دیکھے تھے اور بدوئوں اور دیہات میں بسنے والے مصریوں کے لوک گیت بھی سنے تھے۔ ام کلثوم نے اپنے بچپن کے تجربات کو اپنی آواز میں سمویا یوں عرب کلاسیکی موسیقی کا وہ دور جو صدیوں سے فراموش چلا آرہا تھااسے نشاۃ الثانیہ عطا کیا۔ ام کلثوم نے عربی کے قدیم اور کلاسیکی راگوں میں عربی کے قدیم اور لوک گیتوں کو گا کرلازوال شہرت حاصل کی۔ام کلثوم کے مداحوں میں شاہ فاروق اور صدر ناصر شامل تھے۔ شاہ فاروق نے انہیں مصر کا سب سے بڑا اعزاز الکمال میڈل عطا کیا تھا‘ انہیں بنت نیل‘ کوکب مشرق‘ بلبل صحرا اور صوۃ العرب جیسے خطابات بھی ملے تھے۔ ام کلثوم نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی نظموں شکوہ جواب شکوہ کا عربی ترجمہ بھی گایا تھا اور یوں علامہ اقبال کا پیغام دنیائے عرب تک پہنچایا تھا۔ شکوہ جواب شکوہ کا یہ منظوم عربی ترجمہ صاوی شعلان نے کیا تھا اور اس کی موسیقی ریاض الضباطی نے ترتیب دی تھی۔ام کلثوم کی اس خدمت کے اعتراف کے طور پر 18 نومبر 1967ء کو حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز عطا کرنے کا اعلان کیا ۔ 2 اپریل 1968ء کوقاہرہ میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں مصر میں پاکستان کے سفیر سجاد حیدر نے انہیں یہ اعزازعطا کیا۔ 3 فروری 1975ء کو دماغ کی شریان پھٹ جانے کے باعث ام کلثوم وفات پاگئیں اور یوں یہ آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔
More